ایکنا- قرآن کریم کا تیرتالیسواں سورہ «زُخْرُف» کے نام سے ہے اور اس سورہ میں 89 آیات ہیں جو قرآن کے پچیسویں پارے میں موجود ہے، یہ مکی سورہ ترتیب نزول کے حوالے سے تیرسٹھواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی اسلام (ص) پر نازل ہوا ہے۔
زخرف کا معنی زیورات کے ہے جو اس سورہ کی پینتسویں آیت ہے اور اس میں دنیا کی کم وقعتی سے کو ظاہر کی گیی ہے۔
اس سورہ میں قرآن مجید کی اہمیت اور نبوت پیغمبر(ص)، توحید کے دلائل اور شرک سے مقابلے کی بات کی گیی ہے اور گذشتہ اقوام پر رسولوں کے آنے کی بات ہوئی ہے اور بعض تفسیروں کے مطابق اس سورے کا اصلی مقصد خبردار اور ہوشیار کرنا ہے۔
سورے کی ابتدا میں قرآن کی اہمیت اور رسول کی نبوت اور نادان افراد کے رویے کا اس کتاب کے مقابلے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
توحید پر دلائل اور خدا کی مختلف نعمتوں کو شمار کیا گیا ہے جب کہ شرک سے مقابلہ، خدا پر ناروا تہمت اور اندھی تقلید اور خرافات کی بات ہوئی ہے اور اسی حوالے سے گذشتہ انبیاء حضرت ابراهیم(ع)، حضرت موسی(ع) اور حضرت عیسی (ع) کی داستاں بیان ہوئی ہے۔
مسئله قیامت اور مومنین کے اجر اور انجام کا ذکر ہوا ہے جب کہ باطل اقدار جو بے ایمان افراد پر حاکم ہے کی طرف اشارہ ہے۔
ایک اور مسئلہ جس کی طرف اشارہ ہے وہ «امالکتاب» اور «لوح محفوظ» ہے. «ام الکتاب» تین سوروں، سوره آلعمران، رَعد اور سورہ زخرف ہے. بعض روایات، ام الکتاب پورے قرآن اور بعض کے مطابق سوره حمد پر اسکا اطلاق ہوتا ہے۔
لَوح مَحْفوظ نیز اہم مقام ہے جہاں تمام واقعات درج شدہ ہیں اس میں مکمل تفصیل درج ہے اور اس میں کسی طور تبدیلی کی گنجائش نہیں، اس کتاب کی حقیقت کا خدا کو علم ہے گرچہ یہ کتاب ظاہری کاغذ اور مادی چیز نہیں۔