ایکنا نیوز- قرآن کی چھبیسویں سورہ «شعرا» ہے اور اس مکی سورہ میں 227 آیات ہیں جو انیسویں پارے میں ہے، ترتیب نزول کے حوالے سے شعراء سینتالیسواں سورہ ہے جو رسول اکرم کے قلب مبارک پر نازل ہوا ہے۔
اس سورے کو شُعَراء کا نام دینا اس وجہ سے ہے کہ اس کی آیات میں 224 سے 227 تک شاعروں سے بات کی گیی ہے اور ان آیات میں بیہودہ باتوں اور بے عمل کلام کی بجائے مومن شاعروں کی تعریف کی گئی ہے۔
اس حوالے سے درست کلام و شاعری وہ ہے جو معاشرے کو عہد وپیمان اور ایمان کی طرف لیجائے۔
علامه طباطبایی کے مطابق اس سورہ کا اصلی ہدف رسول گرامی کو حوصلہ دینا ہے جو اپنی قوم کی طرف سے جھٹلانے اور تہمت و بدکلامی کہ تم شاعر و دیوانہ ہو وغیرہ، اس پر قرآن کہتا ہے کہ تم سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی انہوں نے یہی کیا۔
سوره شعراء میں مختلف انبیاء کی تحریکوں جیسے حضرت نوح(ع) سے لیکر حضرت محمد(ص) کے دشمنوں کے انجام کے ساتھ درست عقیدہ، توحید، معاد، دعوت انبیاء اور اهمیت قرآن پر تاکید کی گئی ہے۔
اس سورہ میں گذشتہ انبیاء کی قوم سے گفتگو جیسے ابراهیم کی آزر اور اپنی قوم سے بات چیت، نوح کی قوم سے گفتگو، هود اور صالح کی قوم سے گفتگو، لوط و شعیب کی اپنے اصحاب سے بات چیت. ان میں اکثر نے رسولوں کی بات کو جھٹلایا اور ان پر شدید عذاب آئے۔
مذکورہ بالا امور کو مدنظر رکھتے ہوئے سورہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
پہلے حصے میں عظمت قرآن اور رسول گرامی کو حوصلہ دینا اور خدا کی نشانیوں پر اشارہ کرنا۔
دوسرے حصے میں گذشتہ انبیاء کی داستان استقامت اور انکی اقوام کے انکار اور آخر کار بدترین انجام سے دوچار ہونے کے واقعات۔
تیسرے حصے میں گذشتہ اقوام کے واقعات کا نتیجہ پیش کرنا، رسول کی جانب سے دعوت اسلام اور مومنین سے سلوک، رسول اکرم کی حوصلہ افزائی اور مومنین کو خوشخبری۔